زیاراتمدینہ منورہ

جبل احد اور شہداء احد

مسلمانوں کا بچہ بچہ جبل اور احد اور جنگ احد سے واقف ہے اسی لئے جب کوئی مسلمان پہلی بار مدینہ منورہ جاتا ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ میں ضرور بضرور جبل احد اور مقام شہداء احد کی زیارت کروں۔ کم و بیش 1077میٹر اونچا، سات کلومیٹر لمبا اور تین کلومیٹر چوڑا یہ پہاڑ مدینہ طیبہ کا سب سے بڑا اور اونچا پہاڑ ہے۔ مسجد نبوی یہاں سے صرف چار کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔جبل احد کے اس نام کا سبب کئی روایتوں میں مذکور ہے۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ اس کی وجہ جبلِ احد کا دیگر پہاڑوں کی نسبت امتیازی حیثیت کا حامل ہونا ہے۔ یہ پورا سلسلہ ایک غیر منقسم ٹکڑی کی مانند ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے نام کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی نسبت قومِ جالوت یعنی عمالقہ کے ایک شخص کی جانب ہے جس کا نام "احد” تھا۔ اس شخص نے جبلِ احد کے قریب قیام کیا تو اس حوالے سے پہاڑ کا نام پڑ گیا۔
اسلامی تاریخ میں اس پہاڑ کی بڑی اہمیت ہے۔ بلاشبہ یہ سرخ رنگ کا پہاڑ ہے۔ مگر یہ عام پہاڑوں جیسا نہیں۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اُحدایک ایسا پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں‘‘۔
صحیح بخاری کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابوبکر صدیق‘ سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان بن عفان رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہمراہ اُحد پہاڑ کے اوپر تشریف لے جاتے ہیں۔ احد پہاڑ ہلنا شروع کر دیتا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے ہیں ، اپنا قدم مبارک اٹھاتے ہیں اور پہاڑ پر اسے مارتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’تھم جائو اُحد‘ ثابت قدم ہو جائو‘‘۔ احد پہاڑ کوجب احساس ہوتا ہے کہ حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک اس پر پڑے ہیں تو وہ ہلنے سے رک جاتا ہے۔ اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا : احد تھم جائو ’’تمہارے اوپر اس وقت ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہیدکے سوا کوئی نہیں‘‘۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے جب آپ وادی’’ قرن‘‘ سے گزرے تو ارشاد فرمایا:
’’ میں تو جلد از جلد تیزی سے مدینہ جانے والا ہوں۔ جس کا دل چاہے وہ بھی میرے ساتھ تیز رفتاری سے چل پڑے، جو چاہے بے شک ٹھہر جائے‘‘۔ اس واقعہ کے راوی ابو حمید کہتے ہیں کہ ہم بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑے۔ جب ہم مدینہ شریف کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی طرف دیکھا اور ارشاد فرمایا:’’ یہ احد ہے یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ‘‘۔ ایک اور مرفوع حدیث میں ہے : ’’احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں‘‘۔ ’’ اوروہ جنت کے پہاڑوں میں سے ہے‘‘۔
سن تین ہجری میں غزوہ اُحد ہوتاہے ۔ مسلمانوں کو اس غزوہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ستر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہید ہو جاتے ہیں۔ ان کی قبریں جبل احد کے دامن میں بنائی جاتی ہیں۔ ان شہداء میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور دودھ شریک بھائی سید الشہداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب بھی شامل ہیں۔ وہ بھی اسی میدان میں مدفون ہیں۔ ان میں سے سوائے حمزہ رضی اللہ عنہ کےکوئی قبر معلوم نہیں کہ کس کی ہے

متعلقہ تحریریں

Back to top button
error: Content is protected !!