حج و عمرہ
حج کا مسنون طریقہ
حج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور صاحب استطاعت پر زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔
اللہ رب العزت کا فرمان ہے: 《جو اس گھر تک جانے کی استطاعت رکھے وہ اس کا حج کرے 》 [العمران:96]
اللہ رب العزت کا فرمان ہے: 《جو اس گھر تک جانے کی استطاعت رکھے وہ اس کا حج کرے 》 [العمران:96]
حج کے اقسام اور ان کی تعریفیں
① حج تمتع》 یہ ہے کہ حاجی حج کے مہینوں (شوال، ذی القعده، ذی الحجہ) میں عمرہ کا احرام باندھے، عمرہ کرکے حلال ہوجائے، پھر اسی سال حج کا دوبارہ احرام باندھے اور قربانی کرے۔
② حج قِران》 یہ ہے کہ حاجی حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھے اور دس 10/ذی الحجہ تک احرام نہ کھولے اور قربانی (کا جانور) ساتھ لیکر جائے، اور سعی کرے۔
③ حج اِفراد》 یہ ہے کہ حاجی صرف حج کا احرام باندھے اور 10/ذی الحجہ تک احرام میں ہی رہے اور قربانی نہ کرے اس لئے کہ حج اِفراد کرنے والا قربانی نہیں دے گا اور ایک سعی کرے خواہ طوافِ قدوم کے ساتھ یا بعد میں طوافِ افاضہ کے ساتھ۔
تینوں قسم کے حاجیوں کے لئے عمرہ کرنے کے مختلف مراحل
➊ حجِ تمتع کرنے والا》 احرام باندھے، طواف کرے (اسے طوافِ قدوم کہتے ہیں)، سعی کرے، بال کٹوائے اور احرام کھول کر عام کپڑے پہن لے۔ اس سے معتمر کا عمرہ ہوگیا، حج کے لئے آٹھ 8/ذی الحجہ کو پھر اپنے مقام سے ہی احرام باندھ کر ممکن ہو تو ظہر سے پہلے پہلے منَی پہنچ جائے۔
➋ حجِ قِران کرنے والا》 احرام باندھے، طواف کرے، سعی کرے، حجامت نہ بنوائے بلکہ اسی احرام میں باقی رہے، پھر آٹھ 8/ذی الحجہ کو ممکن ہو تو ظہر سے پہلے پہلے منَی پہنچ جائے۔
➌ حجِ اِفراد کرنے والا》 احرام باندھے، طواف کرے، چاہے تو سعی بھی کرے یا طوافِ افاضہ کے ساتھ سعی کرے، پھر آٹھ 8/ذی الحجہ کو منَی پہنچ جائے۔
ایام حج (8_9_10 / ذی الحجہ) میں کئے جانے والے اعمال
① 8/ذی الحجہ (یوم ترویہ)》 اس دن حاجی منَی میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں بغیر جمع کئے (اپنے اپنے وقت پر) قصر کرکے پڑھیں۔
② 9/ذی الحجہ (یوم عرفہ)》 اس دن حاجی عرفات میں ظہر و عصر ایک اذان دو تکبیروں کے ساتھ جمع بین الصلاتین قصر کرکے (دو دو رکعت) پڑھے، پھر سورج غروب ہونے تک دعا و عبادات میں مشغول رہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد عرفات سے نہایت ہی سکون و اطمینان کے ساتھ تلبیہ کہتے ہوئے مزدلفہ پہنچے۔ جب مزدلفہ پہنچ جائے تو فورا ایک اذان دو تکبیروں کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نماز جمع کرکے قصر ادا کرے۔ پھر آرام کرلے (سو جائے)۔
③ 10/ذی الحجہ (یوم نحر)》 حاجی کو چاہیے کہ اس دن کی صبح کو نماز فجر ادا کرنے کے بعد ذکر و اذکار کرتے ہوئے سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے منَی کی طرف روانہ ہوجائے۔ سورج نکلنے کے بعد صرف بڑے جمرہ (شیطان) کو سات کنکریاں مارے۔۔۔
○ حجِ تمتع کرنے والا: قربانی کرے، سر کے بال کٹوائے (قصر کرے) یا منڈوائے (حلق کرے)، طوافِ افاضہ کرے اور سعی بھی کرے۔
○ حجِ قِران کرنے والا: قربانی کرے، سر کے بال کٹوائے (قصر کرے) یا منڈوائے (حلق کرے)، طوافِ افاضہ کرے، اگر پہلے سعی نہیں کی ہے تو آج سعی کرے۔
○ حجِ اِفراد کرنے والا: سر کے بال کٹوائے (قصر کرے) یا منڈوائے (حلق کرے)، طوافِ افاضہ کرے، اگر پہلے سعی نہیں کی ہے تو آج سعی کرے۔
☆ نوٹ: اب تینوں قسم کے حاجیوں پر تمام طرح کی پابندیاں ختم ہوگئیں، لیکن ابھی بھی اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کرسکتے۔
ایام تشریق (11_12_13 / ذی الحجہ) میں کئے جانے والے اعمال
➊ 11/ذی الحجہ》 اس دن حاجی زوال کے بعد تینوں جمرات بالترتیب (پہلے چھوٹے، پھر درمیانے، پھر بڑے) کو سات سات کنکریاں ماریں۔
➋ 12/ذی الحجہ》 اس دن بھی حاجی زوال کے بعد تینوں جمرات بالترتیب (پہلے چھوٹے، پھر درمیانے، پھر بڑے) کو سات سات کنکریاں ماریں، اگر کوئی حاجی 12/ذی الحجہ کو کنکریاں مار کر جانا چاہے تو جاسکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ غروب آفتاب سے پہلے پہلے منَی سے نکل جائے۔
➌ 13/ذی الحجہ》 اس دن بھی حاجی زوال کے بعد تینوں جمرات بالترتیب (پہلے چھوٹے، پھر درمیانے، پھر بڑے) کو سات سات کنکریاں ماریں۔ اس کے بعد حاجی طواف وداع کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لائیں، حاجی جب اپنے وطن جانے کا ارادہ کرلیں تو مکہ مکرمہ سے نکلنے سے پہلے طواف وداع کرلیں۔
●●● طواف وداع》 یعنی طواف کے سات چکر پورے کرکے مقام ابراہیم کے پاس یا جہاں جگہ ملے وہیں دو رکعتیں ادا کرلیں۔
☆ نوٹ: حاجی کو طواف یا سعی کی گنتی میں شک ہوجائے تو جس گنتی پر اسے یقین ہو اس پر اعتماد کرتے ہوئے باقی گنتی مکمل کرے۔
ارکان و واجباتِ حج و عمرہ
ارکانِ عمرہ
احرام باندھنے کے بعد نیت کرنا اور "اللهم لَبَّيْك عُمْرَةً” کہنا۔
بیت اللہ کا طواف کرنا۔
صفا و مروہ کی سعی کرنا۔
واجباتِ عمرہ
میقات سے احرام باندھنا۔
بال کٹوانا (قصر کرنا) یا سر منڈوانا (حلق کرنا) افضل تو حلق کرنا ہی ہے۔
ارکانِ حج
احرام باندھنےکے بعد نیت کرنا اور "اللهم لَبَّيْك حَجًّا” کہنا۔
میدان عرفات میں ٹھہرنا۔
طواف افاضہ کرنا۔
مزدلفہ میں نماز فجر تک رات گزارنا اور فجر کی نماز بھی مزدلفہ ہی میں ادا کرنا۔
صفا و مروہ کی سعی کرنا۔
واجباتِ حج
میقات سے احرام باندھنا۔
عرفات میں سورج غروب ہونے تک ٹھہرنا۔
مزدلفہ میں رات گزارنا۔
ایام تشریق (11_12_13 ذی الحجہ) کی راتیں منَی میں گزارنا۔ (یاد رہے یہ احناف کے نزدیک سنت ہے)۔
جمرات (شیطان) کو بالترتيب کنکریاں مارنا۔
سر منڈوانا (حلق کرنا) یا مکمل سر کے بال چھوٹے کروانا (قصر کرنا)۔
طواف وداع کرنا۔
بعض دیگر متفرق مسائل
1- خواتین کو اگر حالت احرام میں حیض و نفاس آجائے تو بیت اللہ کے طواف کے علاوہ بقیہ حج و عمرہ کے تمام اراکین و واجبات اسی حالت میں ادا کرلیں۔
2- اگر کوئی مریض یا کوئی ایسا شخص جو اپنی جان کے لئے خوف محسوس کرتا ہو کہ اس کا حج پورا ہوگا یا قبل از وقت ہی وفات پا جائے گا تو ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ احرام باندھتے وقت یہ دعا پڑھے ((اللهم مَحَلِّي حَيْثُ حَسَبْتَنِيْ)) "اے اللہ میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک لے”
3- حج کرنے والے کو احرام باندھنے کے بعد بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے ایک بار یہ الفاظ پڑھنا مسنون ہے ((اللهم هذه حَجَّةً لا رِياءَ فيها ولا سُمْعَةَ)) اے اللہ میرا اس حج سے نہ دکھاوا مقصود ہے اور نہ شہرت مطلوب ہے یعنی {یہ عمل خالص تیری رضا کے لئے ہے}
بعض اہم اصطلاحات کی تعریفیں
☜ اضطباع: طواف عمرہ میں احرام کی چادر دائیں کندھے کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا مسنون ہے۔
☜ رمــــــل: عمرہ (طواف قدوم) کے پہلے تین چکروں میں کندھے اکڑ کر تیز تیز اور چھوٹے قدم چلنا مسنون ہے۔
☜ استـلام: طواف شروع کرنے سے پہلے ((بسم الله، الله اكبر)) کہتے ہوئے حجر اسود کو چھو کر بوسہ دینا یا اس کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرنا۔ یہ عمل طواف کے ہر چکر میں سنت ہے۔
زیارات مکہ و مدینہ
زیارات مکہ و مدینہ