مسجد نَمِرہ کا شمار عرفات کے میدان میں ایک اہم ترین مقام کے طور ہوتا ہے۔ یہاں ہر سال لاکھوں عازمین حج وقوف عرفہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے ظہر اور عصر کی نمازیں ایک وقت میں قصر کر کے پڑھتے ہیں۔یہ مسجد دوسری صدی ہجری کے وسط میں خلافت عباسیہ کے پہلے دور میں اُس مقام پر تعمیر کی گئی جہاں رسول علیہ الصلات والسلام نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹنی پر بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔ یہ مسجد عرفات کے مغربی جانب واقع ہے۔ مسجد کا کچھ مغربی حصہ وادیِ عرنہ میں آتا ہے۔ یہ مکہ مکرمہ کی ایک وادی ہے جہاں نبی کریم نے وقوف سے منع فرمایا۔ (حدیث مبارک میں آتا ہے : میں نے اس جگہ وقوف کیا ہے اورمیدان عرفات پورا ہی وقوف کرنے کی جگہ ہے سوائے عرنہ کا پیٹ) … لہذا وادی عرنہ کا پیٹ عرفات نہیں ہے تاہم اس کے قریب ہے۔
تاریخ کی کئی کتابوں میں مسجد نمرہ کا ذکر مختلف ناموں سے آیا ہے مثلا مسجد نبی ابراہیم، مسجد عرفہ اور مسجد عرنہ … اس میں مسجد عرفہ کا نام میدان عرفات سے باہر ایک گاؤں سے لیا گیا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا۔ اس کے بعد آپ وہاں سے چل کر وادی عرنہ کے وسط میں پہنچے جہاں آپ نے ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں اور خطبہ ارشاد فرمایا۔سعودی ریاست کے دور میں مسجد نمرہ میں سب سے بڑی توسیع دیکھنے میں آئی۔ اس کے نتیجے میں یہ مسجد نمرہ مسجد حرام کے بعد رقبے کے لحاظ سے مکہ مکرمہ صوبے کی دوسری بڑی مسجد بن گئی۔
مسجد نمرہ کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع سعودی مملکت کے دور میں ہوئی جس پر 23.7 کروڑ ریال خرچ ہوئے۔ مشرق سے مغرب تک اس کی لمبائی 340 میٹر اور شمال سے جنوب تک اس کی چوڑائی 240 میٹر ہو گئی۔ اس کا کل رقبہ 1 لاکھ 10 ہزار مربع میٹر سے زیادہ ہے۔ مسجد کے پیچھے سایہ دار جگہ ہے جس کے رقبے کا اندازہ 8 ہزار مربع میٹر لگایا گیا ہے۔مسجد نمرہ میں 3.5 لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس کے 6 مینار اور 3 گنبد ہیں، ہر مینار کی بلندی 60 میٹر ہے۔ مسجد کے 10 مرکزی گیٹ اور 64 دروازے ہیں۔ مسجد کا ایک کمرہ بیرونی ٹیلی کاسٹ کے لیے خصوصی آلات سے لیس ہے تا کہ وقوف عرفات کے روز خطبہ حج کے علاوہ ظہر اور عصر کی نمازیں سیٹلائٹ کے ذریعے براہ راست نشر کی جا سکیں۔