حدیبیہ ایک بستی ہے جو مکہ سےتقریبا24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اس بستی کی حدود کچھ حرم میں واقع ہیں اور کچھ حِلّ میں پھیلی ہوئی ہیں اور اس کا نام حدیبیہ نامی کنویں یا حدباء نامی درخت سے ماخوذ ہے جو اس علاقے میں تھا۔ آج کل یہ علاقہ شمیسی کہلاتا ہے اور یہاں ایک مسجد بھی ہے جس کا نام مسجد شمیسی ہے۔اسی جگہ پہ صلح حدیبیہ والا واقع پیش آیا تھااگر آپ کو اللہ نے مکہ کی زیارت کی توفیق دی ہے تو اس مقام کو بھی دیکھنے کی کوشش کریں۔
6ھ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم، 1400 صحابہ کے ساتھ اللہ تعالی کے حکم سے عمرے کے لئے مکہ تشریف لائے۔ اہل مکہ نے آپ کو عسفان کے مقام پر روکنے کی کوشش کی۔ آپ راستہ بدل کر دشوار گزار راستوں سے حدیبیہ کے مقام پر پہنچے۔ یہاں آپ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو سفیر بنا کر مکہ میں بھیجا۔ اہل مکہ نے انہیں روک لیا اور یہ افواہ پھیلا دی کہ عثمان شہید کر دیے گئے۔ اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے بیعت لی کہ وہ میدان جنگ میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ تاریخ میں یہ ”بیعت رضوان“ کے نام سے جانی جاتی ہے کیونکہ قرآن مجید نے ان بیعت کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خوشخبری سنائی ہے۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر عمرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد اہل مکہ نے سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہ ، جو بعد میں اسلام لائے ، کو اپنا سفیر بنا کر بھیجا۔ انہوں نے صلح کی پیش کش کی اور کچھ شرائط پیش کیں۔ ان شرائط میں صرف ایک شرط مسلمانوں کے حق میں تھی کہ قبائل کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ قریش یا مسلمانوں ، جس سے چاہے مل جائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ایک فائدے کے لئے باقی تمام شرائط کو قبول کرلیا جو بظاہر مسلمانوں کے مفاد کے خلاف تھیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس صلح کو فتح مبین قرار دیا۔ اس موقع پر مسلمانوں کے لشکر کی تعداد صرف 1400 تھی۔ دو سال کے عرصے میں اس صلح کی بدولت یہ تعداد 10000 تک جا پہنچی۔ جب قریش نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے اسے توڑ دیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے مکہ کو فتح کرلیا۔ قرآن مجید نے اس صلح کو فتح مبین قرار دیا: "ھم نے تمہیں کھلی فتح عطا کر دی تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی تمام کوتاہیوں کو معاف کرے، تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کرے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے۔ ———- جو لوگ آپ کی بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ کی بیعت کر رہے تھے۔ ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا۔ (فتح 48:1-10)