مسجد حرام کی مشرقی سمت واقع یہ دو پہاڑیاں صفاء اور مروی کے نام سے جانی جاتی ہیں اور سعی کی ادائیگی کے حوالے سے مشہور علامتیں ہیں۔ یہ وہی پہاڑیاں ہیں جن پر حضرت ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسمعیل علیہ السلام کے لئے پانی کی تلاش میں چکر لگاتی رہیں اللہ تعالٰی کو اپنی بندی کی یہ ادا اتنی پسند آئی کہ تاقیامت حج اور عمرہ کرنے والوں کے لئے اس کی سعی لازمی قرار دے دی فرمان ربانی جاری ہوا کہ
بےشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ نیکی کا صلہ دینے والا خبردار ہے۔(القرآن)
اب یہ دونوں پہاڑیاں صرف علامتی راہ گئی ہیں ان کا بہت سا حصہ تعمیرات کی نظر ہوچکا ہے اور یہ دونوں اب مسجد الحرام کا حصہ ہیں سعودی حکومت کی جانب سے کئی بار مَسعَی کے مقام کو بہتر بنانے کے منصوبوں پر عمل درامد ہوا۔ اس سلسلے میں آخری کاوش شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز مرحوم کے دور میں ہوئی۔ اس دوران مشرقی جانب کی توسیع کے بعد مسعی کی مجموعی چوڑائی چالیس میٹر ہو گئی اور یہ چار منزلوں پر مشتمل ہے۔