حج و عمرہزیاراتمکہ مکرمہ

زمزم کا پانی اور کنواں

زمزم اس کنواں کا نام ہے جو مسجد الحرام میں مقام ابراہیم سے 18 میٹر دوری پر جنوب میں واقع ہے ، ” زمزمہ ” مطلق آواز کو یا پانی کی آواز کو کہتے ہیں ـ
جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زوجہ ہاجر اور شیرخوار بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو اس ویران بیابان میں چھوڑا تو بچے کو پیاس لگی۔ اس موقع پر ماں نے صفا ور مروہ کے درمیان بے قراری میں دوڑ لگائی اور اپنے رب سے مدد مانگی۔ اللہ رب العزت نے جبریل علیہ السلام کو بھیجا جنہوں نے زمین اور پہاڑ کو اپنے پر سے ضرب لگائی۔ اس ضرب کو "ہزمۃ جبریل” کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مکہ کے پڑوس میں واقع پہاڑوں کے دامنوں میں شگاف پڑ گئے۔ ان میں پانی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ موجود تھا۔ پہاڑوں کے اندر جمع شدہ پانی کنوئیں کے مقام تک پہنچ گیا جہاں شیرخوار حضرت اسماعیل کے قدموں کے نیچے سے پانی پھوٹ پڑا۔
زمزم کا کنواں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عام کنوؤں کی طرح تھا ، اس پر نہ کوئی دیوار تھی نہ منڈیر ـ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں زمزم کے کنویں کے پاس دو حوض تھے ، ایک بیٹھ کر پانی پینے کے لیے اور دوسرا وضوء کے لئے ـ اسی طرح ایک سایہ دار چبوترہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک مجلس بھی تھی ـ مختلف ادوار میں زمزم کے کنویں پر تعمیر و تحسین کا سلسلہ جاری رہا ، کیونکہ حکام اور ان کے نائبین کی پوری توجہ اس بات پر ہوتی تھی کہ کعبہ اور مسجد الحرام ی ہر ممکن خدمت انجام دیں ـ
زمزم کو جس نیت سے پیا جائے اس میں مفید ہے ـ زمزم کے پانی میں متعدد بیماریوں سے شفاء ہے اسی طرح اسمیں غذائیت بھی ہے کہ آدمی اس پر ایک ماہ سے زائد تک زندہ رہ سکتا ہے ،اس سلسلے میں مسلم نے عبد اللہ بن الصامت کی روایت ذکر کی ہے جس میں ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے ایک ماہ تک اسی پانی پر زندہ رہنے کا ذکر ہے ـ اور یہ وضاحت بھی ہے کہ جسم فربہ اور قوی تھا ـ روئے زمین پر سب سے بہتر کنواں زمزم کا ہے ـ
زمزم کا پانی ساتھ لانا اور مکہ سے باہر کسی دوسرے شہر میں لے جانا سنت ہے ـ مہمان کو زمزم کا تحفہ دینا بھی ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے ـ یہ بڑی نیکی ہے ـ ابن عباس رضی اللہ کی ایک روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ” سقایہ ” پہنچ کر عباس رضی اللہ عنہ سے زمزم طلب کیا تو انھوں نے اپنے بھائی فضل سے کہا جاؤ اپنی ماں کے پاس سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے زمزم لے آؤ کیونکہ اس پانی میں لوگ ہاتھ ڈالتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو پلاؤ ، پھر آپ نے پانی پیا اور زمزم کے پاس آئے جہاں لوگ پانی پلانے کی خدمت انجام دے رہے تھے ، آپ نے فرمایا کہ تم اپنا کام کرو ، یہ نیک کام ہے ، اگر مجھے تمہاری مغلوبیت کا خوف نہ ہوتا تو رسی اپنے کندھے پر رکھ کر ( میں بھی زمزم کھینچتا) ـ ( صحیح ابن خزیمہ 306/4 )
آب زمزم کے 60 سے زیادہ نام ہیں۔ ان میں مشہور ترین نام زمزم ، سقیا الحاج ، شراب الابرار ، طیبۃ ، برۃ ، برکۃ اور عافیہ ہیں۔ مکہ مکرمہ کے لوگ قدیم زمانے سے ہی اپنے مہمانوں کے اکرام کے لیے ان کا استقبال آب زمزم سے کیا کرتے تھے۔ اس پانی کو مٹی کی صراحیوں میں مصطگی کے گوند کی دھونی دے کر مہمانوں کو پیش کیا جاتا تھا۔ اس مہک کے سبب یہ پینے والوں کو زیادہ محبوب ہوتا تھا۔ مکہ مکرمہ میں یہ رواج آج بھی باقی ہے جب کہ ماہ رمضان میں افطار کے دسترخوانوں پر کھجور کے ساتھ صرف آب زمزم ہی پیش کیا جاتا ہے۔ ہر حاجی اور معتمر اس کو اپنے وطن میں موجود عزیز و اقارب کے واسطے بطور ہدیہ لے کر لوٹتے ہیں۔
مزید معلومات کے لئے اردو ڈاکومینٹری ویڈیو ملاحضہ فرمائیں

متعلقہ تحریریں

Back to top button
error: Content is protected !!